ہندوستانی ریزرو بینک (آر بی آئی) کے گورنر ارجت پٹیل نے بدھ کو انکشاف کیا
کہ مرکزی حکومت نے نوٹ بندی پر فیصلہ لینے کے لئے آر بی آئی بورڈ کو ایک
دن کا وقت دیا تھا۔ آر بی آئی گورنر نے بدھ کو پارلیمنٹ کی مالی معاملات کی
مستقل کمیٹی کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے سات نومبر، 2016 کو آر بی آئی کو
نوٹ بندی پر غور کرنے کے لئے بورڈ کا اجلاس بلانے کا مشورہ دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ کانگریس ممبر پارلیمنٹ ویرپا موئلی کی صدارت والی کمیٹی
میں شامل اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے آر بی آئی گورنر سے کئی سوال پوچھے۔
ایک سوال کے جواب میں ارجت نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے مشورہ دیا تھا کہ آر
بی آئی کا مرکزی بورڈ 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کو غیر قانونی
قرار دینے پر غور کر
سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے آٹھ
نومبر، 2016 کو آر بی آئی بورڈ اور مرکزی کابینہ سے ملاقات کے بعد نوٹ
بندی کا اعلان کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، ارجت نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ آر بی آئی اور مرکزی
حکومت کے درمیان نوٹ بندی کو لے کر 2016 کے آغاز سے ہی بات چیت چل رہی تھی۔
ارجت نے نوٹ بندی کے بعد بینکوں میں واپس آئی رقم کے بارے میں پوچھے گئے
سوال کے جواب میں کہا کہ کمیٹی کو جلد ہی اس کی معلومات دے دی جائے گی۔ ارجت سے اے ٹی ایم سے روپے نکالنے کی حد 24000 روپے ہفتہ وار کے سلسلے میں
بھی سوال پوچھا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی کو اپنے کچھ سوالات کے جواب تحریری
طور پر دیے جائیں گے اور ممکن ہے ارجت کو اگلے ماہ دوبارہ پارلیمانی کمیٹی
کے سامنے حاضر ہونا پڑے۔